مراقبہ، ترقیب سے مشتق ہے ۔اس کا معنی انتظارِ فیض کرنے کا ہے ۔ اس میں چونکہ اللہ تعالیٰ کے فیض کا انتظار کیا جاتا ہے ۔ اس لیے اسے مراقبہ کہتے ہیں ۔ راز ِ الٰہی کے وقوف حاصل کرنے کے لیے آنکھ ،کان اور لب بند کرنا پڑتا ہے ۔
چشم بند و گوش بندولب بہ بند
گرنہ بینی سر حق بر من بخند
معمولات مظہریہ میں ہے کہ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں مراقبہ یہ ہے کہ پہلے آنکھ بند کرکے لطائف عشرہ میں سے کسی ایک لطیفہ کی طرف متوجہ ہونا چاہیے ۔ اور باری تعالیٰ جل جلالہ کی جانب سے اس لطیفہ پر فیض کا انتظار کرنا چاہیے ۔
ترجمہ: اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔
احسان یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت ایسے کرو گویا تم اسے دیکھتے ہو اور اگر اس کو نہیں دیکھتے تو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے اور فرمایا کے اللہ تعالیٰ کا دھیان رکھو اپنے مقابل پاؤ گے ۔ (راوہ احمدی و ترمذی)
مذکورہ حدیث ، مراقبہ کی صاف و صریح دلیل ہے۔ اس بات کا ہردم دھیان رکھنا کہ خدا ہم کو دیکھ رہا ہے اور اس کی جانب سے مراقبہ ہے ۔
No comments:
Post a Comment